Poet.hammad haider naqvi

 یہی دکھ تو مری پلکوں کے پر نمکین کرتا ہے

اجالا بخت کو کیونکر نہیں نورین کرتا ہے
سخاوت قوم پر میری کوئی بے دین کرتا ہے
یہ خالی پیٹ مذہب کی بڑی توہین کرتا ہے
جو بھوکے پیٹ کے بل سو گئے تو پھر نہیں اٹھے
یوں بھوکے پیٹ بچوں کو کوئی تدفین کرتا ہے
یہ مہندی بھی فراوانی سے نہیں آتی ہے اس گھر میں
کہ بابا خون سے ہاتھوں کو جب رنگین کرتا ہے
سکوں مزدور کو ایسے میسر ہو بھی سکتا ہے
کہ وارد موت ہو جائے تو پھر تسکین کرتا ہے
حماد حیدر نقوی

Leave a Comment